پورن+ مشت زنی کے کیا برے اثرات ہیں

 محترم دوستو آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ۔۔۔۔

پورن نے کس طرح ایک اڈکشن کا روپ دھارا
پورن+ مشت زنی کے کیا برے اثرات ہیں
یہ آپ کے دماغ میں کیا تبدیلی پیدا کرتی ہے
اور پورن کے حوالے سے ہونے والی ریسرچرز کیا کہتی ہیں۔
☘️⁩⁦☘️⁩⁦☘️⁩پورن اڈکشن کی ابتدا ☘️⁩⁦☘️⁩⁦☘️

اکیسویں صدی شروع ہونے سے قبل مغرب میں پورن کو محض تفریح کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا تھا ۔اس وقت پورن ویڈیوز زیادہ تر مووی سٹورز پر صرف بالغوں کے لئے دستیاب ہوا کرتی تھیں۔ اس وقت پورن کی اتنی ورائٹی نہیں پائی جاتی تھی لہذا لوگ ایک ہی طرز کی فحش تصاویر یا ویڈیوز دیکھ کر اکتا جاتے تھے۔ نہ ہی اس وقت ہائی سپیڈ انٹرنیٹ ہر جگہ میسر تھا۔ لہذا پورن دیکھے والوں اور اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بھی کچھ زیادہ نہ تھی۔
اکیسویں صدی کے شروع ہوتے ہی پورن انڈسٹری کی دنیا میں ایک انقلاب برپا ہوا۔ ان گنت قسم کی نت نئی طرز کی پورن ویڈیوز بنائی جانے لگیں۔ پھر جیسے ہی ہائی سپیڈ انٹرنیٹ پوری دنیا میں عام ہوا، پورن انڈسٹری بھی دندناتی ہوئی اپنی تباہ کاریاں لئے ہر گھر کی دہلیز تک جا پہنچی۔ یوں اس کا شکار ہونے والوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھنے لگی۔ ہائی سپیڈ انٹرنیٹ پورن کا شکار نہ صرف بڑے ہوئے، بلکہ دس دس سال کے معصوم بچے بھی اس کی لپیٹ میں آنے لگے۔ ہائی سپیڈ انٹرنیٹ پورن کی کشش اس قدر طاقتور تھی کہ جو بھی اسے ایک مرتبہ دیکھتا،وہ اس کا شکار ہو جاتا اور اس کے لئے پورن سے بچنا ناممکن ہو جاتا۔پورن کے اس قدر تیزی سے بڑھنے کی بنیادی وجہ اس کی جدت (novelty) تھی۔
🌿🌿🌿کولج ایفیکٹ 🌿🌿🌿
آگے بڑھنے سے پہلے بہتر رہے گا کہ آپ "کولج ایفکٹ" (coolidge effect) کے بارے میں جان لیں تاکہ آگے جب یہ لفظ استعمال ہو تو آپ کو سمجھنے میں دشواری نہ ہو۔
کولج افیٹ ایک تھیوری ہے جو جانداروں کے جنسی رویے کے بارے میں ہے۔ کولج ایفیکٹ کی تعریف ہم کچھ یوں کر سکتے ہیں۔
" یہ جانداروں کی ایسی جبلت ہے جس کے تحت کسی بھی نر(Male) جانور میں مسلسل جنسی عمل (sex) کے باوجود ، جنسی خواہش کی تیزی برقرار رہتی ہے بشرطیکہ اس کی مادہ(Female) کو تبدیل کیا جاتا رہے۔"
کولج ایفیکٹ کو ثابت کرنے کے لئے ماہرین نفسیات نے چوہوں پر کچھ تجربات کیے۔ ان میں تجربوں میں میں ایک چوہے کو پنجرے میں بند کر کے اس میں ایک چوہیا چھوڑی گئی۔ چوہے نے اس کے ساتھ جنسی عمل شروع کر دیا۔ کچھ ٹائم کے بعد جونہی اس کا شوق ختم ہوا تو وہ ایک کونے میں جا کر بیٹھ گیا۔ اب چوہیا کو بدل دیا گیا۔ جونہی چوہیا بدلی، چوہے کی جنسی خواہش پھر سے بیدار ہوگئی اور وہ پھر سے متحرک ہو گیا۔ اب ہوا یہ کہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد چوہیا کو تبدیل کر دیا جاتا اور چوہا مستقل جنسی عمل میں مصروف رہتا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ اس چوہے نے تب تک جنسی عمل(sex) کرنا جاری رکھا جب تک وہ مر نہیں گیا۔
🍀🍀🍀کولج ایفیکٹ اور پورن اڈکشن🍀🍀🍀
پورن اڈکشن پر تحقیقات کرنے والے سائنسدانوں نے ثابت کیا کہ جس طرح کولج ایفیکٹ کی وجہ سے ایک چوہا مستقل اپنی جنسی خواہش برقرار رکھتا ہے یہاں تک کہ مر جاتا ہے، اسی طرح ایک پورن اڈکٹ پر بھی کولج ایفیکٹ کا ویسا ہی اثر ہوتا ہے۔ ایسا شخص پورن اور مشت زنی نہیں چھوڑ سکتا یہاں تک کہ وہ نامردی، سوشل انزائٹی اور جسمانی نفسیاتی اور روحانی اعتبار سے شدید کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ لہذا ایسے شخص کی کونسنلگ اور رہنمائی کی ضرورت کسی ڈرگ اڈکٹ سے بھی زیادہ ہوتی ہے تاکہ اسے اس لت سے چھٹکارا حاصل کروایا جاسکے۔ پورن پر کیے گئے متعدد سوشل ایکسپیریمنٹ یہ ثابت کرتے ہیں کہ کسی رہمنائی اور کونسنلگ کے بغیر پورن اڈکشن سے پیچھا چھڑانا ممکن نہیں۔
🍃🍃پورن کے حوالے سے تحقیقاتی مسائل 🍃🍃
چونکہ مغربی دنیا میں شرم و حیا جیسے اخلاقی اقدار نہیں پائے جاتے لہذا شروع میں پورن کے رستے میں کوئی خاص رکاوٹ بھی حائل نہ ہو سکی اور یہ ناسور بڑی تیزی سے پوری دنیا بالخصوص مغربی معاشرے میں پھیلتا چلا گیا۔ ایک اور دشواری یہ پیش آئی کہ پورن پر ریسرچ کرنا مشکل کام بن گیا ۔ اس کی چند وجوہات درج ذیل ہیں
2009میں جب ایک امریکی پروفیسر سائیمن لاجینیس نے پورن پر ریسرچ شروع کی تو اسے 20 سال کی عمر کے بچوں میں کوئی بھی ایسا نہ ملا جو پورن نہ دیکھتا ہو۔ لہٰذا اس نے یہ کہ کر اپنی ریسرچ ختم کر دی کہ
"Guys who do not watch pornography does not exist" Simon lajeunesse PhD
( کسی بھی سائنٹفک ریسرچ میں کنٹرول گروپ کی ضرورت اس لئے پیش آتی ہے تاکہ جس چیز پر تجربہ کیا جا رہا ہے اس کا ایک نارمل چیز سے موازنہ کر کہ دیکھا جائے کہ تجربے کا فائدہ ہوا یا نہیں۔ اس ریسرچ میں چونکہ ایسے نوجوان جو پورن نہیں دیکھتے، بطور کنٹرول گروپ استعمال ہونے تھے، لہذا ان کے نہ ملنے پر ریسرچ نہ کی جا سکی۔ )
فرض کریں کہ تمام لوگ دس سال کی عمر میں سیگریٹ پینا شروع کر دیں،اور کوئی بھی سیگریٹ نوشی سے اجتناب کرنے والا نہ ملے تو ہم یہی سوچیں گے کہ پھیپھڑوں کا کینسر ایک عام بیماری ہے اور سگریٹ نوشی کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
کچھ ایسا ہی پورن کے کیس میں ہوا ۔پورن دیکھنے والے لوگ بڑی تیزی کے ساتھ نامردی کے ساتھ کا شکار ہونے لگے۔ پر ان کے معالجین کو یہ غلط فہمی ہوئی کہ شاید یہ نامردی بہت زیادہ سٹریس، ADHD، ڈپریشن، انزائٹی اور دیگر دماغی بیماریوں کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔ حالانکہ یہ سب تو بیماریاں تو لوگوں میں نامردی کی وجہ سے پھیل رہی تھیں اور نامردی پورن کی وجہ سے۔ لہٰذا اصل سبب کو سمجھے بغیر ان کے معالجین نے نامردی کا علاج دوائیوں سے شروع کر دیا۔
ان معالجین کا خیال پورن کی طرف کیوں نہیں جاتا تھا اس کی وجہ اس وقت کی میڈیکل سائنس میں پھیلی بہت بڑی غلط فہمی تھی جو اب دور ہو چکی ہے۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ چونکہ پورن دیکھ کر مشت زنی کرنا بھی جنسی خواہش کی تکمیل کی ایک شکل ہے لہٰذا یہ صحت کے لئے مضر نہیں۔ لیکن ان کی یہ غلط فہمی جلد ہی دور ہوتی گئی جب پورن کے استعمال کی وجہ سے نامردی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں بیسیوں دیگر مسائل نے سر اٹھانا شروع کر دیا۔ ان میں سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کے ریوارڈ سسٹم میں ہونے والی تبدیلیوں کی صورت میں سامنے آیا۔ ریواڈ سسٹم میں تبدیلی کے نتیجے میں نوجوانوں کی اکثریت تیزی کے ساتھ سٹریس، ڈپریشن، انزائٹی جیسی بیماریوں کا شکار ہو کر معاشرے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے لگی۔
🍃🍃پورن اور ریوارڈ سسٹم کی تبدیلیاں🍃🍃
بنیادی طور پر انسان کا ریوارڈ سسٹم اسے فطری چیزوں کی طرف تحریک دیتا ہے۔ جن میں غذا، جنسی تعلق کی خواہش، اور معاشرتی تعلقات شامل ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ ان بنیادی ضروریات میں سے بھی اگر انسان کسی ضرورت کی طرف ضرورت سے زیادہ دلچسپی لے، وہ اتنا ہی زیادہ ڈوپامین ریلیز کرواتی ہے ۔ آپ نے دیکھا ہو گا جن لوگوں کو فاسٹ فوڈ کی عادت لگ جائے وہ ان کے لئے ایک نشہ سا بن جاتی جس کی وجہ ان کے ڈوپامین کا زیادہ خارج ہونا ہوتا ہے۔ بلکل ایسے ہی نئے جنسی تعلقات قائم کرنا یا محض نئی نئی تصاویر دکھنا جو جنسی خواہش ابھاریں، ڈوپامین کی بھاری مقدار super hits ریلیز کرواتی ہیں( کولج ایفیکٹ)۔ لہٰذا چاہے منشیات ہوں یا چاہے ان فطری ضروریات کی ایکسٹریم قسمیں ہوں وہ انسان کے دماغ میں موجو ایک پروٹین، ڈیلٹا فوس بی ( Delta-fosB) کے زریعے اس کے ریوارڈ سسٹم کو تبدیل کرنے لگتی ہیں۔
پورن اڈکشن کے کیس میں بھی ایسا ہی ہوا ۔ Delta-fosB کی مقدار دماغ میں بڑھنے کی وجہ سے یہ دماغی تبدیلوں کا سبب بننے لگی۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے اڈکشن کے مریضوں میں جو علامتیں ظاہر ہونا شروع ہوئیں ان میں سے چند بڑی علامات یہ تھیں۔
1)زندگی کی عام خوشیوں سے وہ مطمئن نہیں ہوتے تھے۔
numbed pleasure responce
2) پورن دیکھنے کی خواہش میں شدت
Hyper reactivate to porn
3) قوت ارادی میں کمی
Willpower erosion
یہاں یہ بات بڑی حیران کردینے والی تھی کہ تمام قسم کی ڈرگز (منشیات) کے بھی اس سے ملتے جلتے اثرات ہوتے تھے۔
پورن دیکھنے والوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ پورن دیکھنے کے ساتھ ساتھ مشت زنی جیسے فعل بد میں مبتلا ہیں جس سے چھٹکارا ان کے بس میں نہیں۔
2011 میں ایک اٹیلین سوسائٹی کے نیورو سائنٹسٹ کی ریسرچ سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ انٹرنیٹ پورن نوجوانوں کی جنسی عمل کی صلاحیت کو تباہ کر رہا ہے۔ (نامردی، E.D) ا س ریسرچ میں صاف کہا گیا تھا کہ پورن دیکھنے والوں کی جنسی خواہش آہستہ آہستہ کم ہو کر اسے ایک نامرد بنا دیتی ہے۔
Survey by Italian society of Andrology and medicine , February 2011
اس ریسرچ کے آنے کے بعد مزید کئی اداروں سے ملتی جلتی تحقیقات سامنے آنے لگیں۔
آئیے دوستو ان تحقیقات کی روشنی میں ایک مختصر سا جائزہ لیتے ہیں کہ پورن کس طرح سے دماغ کو ہائی جیک کرتا ہے۔
🍃🍃پورن اڈکشن کے اثرات🍃🍃
دراصل پورن +مشت زنی کسی بھی طاقت ور نشے کی طرح ایک انسان کے دماغ سے غیر فطری مقدار میں ڈوپامین ریلیز کروانے کا سبب بنتی ہے۔ جس کے نتیجے میں اسے مسرت اور اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔ چونکہ اس سے ملنے والا ریوارڈ اس کے روز مرہ کاموں، سیر و تفریح ،کھانا کھانے اور معاشرتی تعلقات بنانے سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے اس لئے ایسے شخص کا دل آہستہ آہستہ سب کاموں سے اچاٹ ہونے لگتا ہے۔ پورن کے علاوہ کوئی بھی چیز اسے خوش نہیں کرتی۔
اسے اچھا رزلٹ آنے پر بھی خوشی نہیں ہوتی
اچھا کھانا کھا کر بھی مزا نہیں آتا
شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات میں وہ کھویا کھویا اور اداس رہتا ہے۔
بڑی سے بڑی اچیومنٹ بھی اس کا موٹیویشن لیول ہائی نہیں کرتی
اس لئے کہ اب پورن ہی اس کی خوشی ہے، مسرت ہے ، آزادی کا احساس بخشتا ہے، سکون آور ہے ، اور احساس تکمیل جو پہلے کسی کام کو کرنے سے ملتا تھا، وہ بھی دیتا ہے۔
ایسے شخص کے لئے کسی بٹے کام کو کرنا تو درکنار اس کی خواہش پالنا بھی ممکن نہیں رہتا، اچیومنٹ، مقابلے جیتنے کی خواہش، بزنس جاب کرنے کی موٹیویشن اس میں ناپید ہونے لگتی ہے کیونکہ ان سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان اسے پورن دیکھنے سے مل جاتا ہے۔ مختصر لفظوں میں کہا جائے تو اسے بغیر محنت کے خوشی حاصل کرنے کی لت لگ جاتی ہے۔ لیکن۔۔۔۔۔۔
زندگی میں جو بھی ترقی ہم حاصل کرتے ہیں وہ کوشش اور محنت کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَى
ترجمہ: انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کے لئے اس نے کوشش کی۔
~ مشقت کی ذلت جنہوں نے اٹھائی
جہاں میں ملی ان کو آخر بڑائی
اس کے برعکس پورن کے لئے تو ایک آدمی کو کسی قسم کی کوشش اور مشقت نہیں کرنی پڑتی۔ ایک کلک کی دوری پر اس کو وہ مسرت مہیاء ہوتی ہے جو گھنٹوں کی محنت کے بعد عام آدمی کو نہیں ملتی۔ اب جب وہ اپنے ہاتھ پاؤں ہلانا ہی بند کر دے، محنت مشقت کرنا بھول جائے تو ظاہر ہے اس کی ترقی بھی رک جاتی ہے۔ ایسے شخص کی جسمانی عمر تو بڑھ رہی ہوتی ہے لیکن ذہنی عمر وہیں رک جاتی ہے۔
آپ نے اندازہ لگایا کہ کس طرح سے پورن ایک انسان کے دماغ کو ہائی جیک کرتا ہے۔ لیکن ٹھہریے۔۔۔۔۔
ابھی کہانی ختم نہیں ہوئی
🍃🍃پورن اور حرام مغز کا سکڑاؤ 🍃🍃
ریسرچرز میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کسی بھی نشے کی طرح پورن + مشت زنی استعمال کنندہ کے دماغ میں موجود حرام مغز ( Gray matter) کی مقدار کو کم کرنا شروع کر دیتا ہے جو ریوارڈ ایکٹیویٹیس کو کم کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اب ہوتا یہ ہے کہ جونہی انسان کی ریوارڈ ایکٹیویٹی کم ہونے لگتی ہے، وہ نشے کی مقدار بڑھا لیتا ہے تاکہ جتنی خوشی پہلی ملتی تھی وہ بر قرار رہے۔ شروع میں جو پورن وہ دیکھتا تھا، بعد میں وہ اس کے لئے پھیکا پڑ جاتا ہے۔ وہ مزید ایکسٹریم قسم کی پورن سرچ کرنا شروع کرتا ہے۔ بلآخر نوعیت یہاں تک آجاتی ہے کہ تمام قسم کے سٹرپس، سافٹ، ہارڈ، ریپ اور گینگ ٹائپ کے پورن اس کے لئے پرکشش نہیں رہتے۔ اب وہ ایک ایسا درندہ بن چکا ہوتا ہے جس کے دماغ میں وحشت ہی وحشت بھری ہوتی ہے۔ اس کی نظر میں عورت صرف شہوت پوری کرنے کی ڈیوائس ہوتی ہے۔ لیکن جب اس کے ساتھ ساتھ اب وہ اس قابل نہیں رہا ہوتا کہ عورت کے ساتھ مجامعت کر سکے کیونکہ مستقل پورن+ مشت زنی سے وہ PIED کا شکار ہو چکا ہوتا ہے (porn induced erectile disfunction)۔ لہٰذا وہ اب شدید ڈپریشن، انزائیٹی اور سٹریس کے ساتھ ساتھ ایک نامرد بھی بن چکا ہوتا ہے۔ اس کی بربادی کی کوئی انتہا نہیں۔ سینکڑوں قسم کی پیچیدگیاں اس کو لاحق ہو جاتی ہیں جن میں سے چند ایک ملاحظہ فرمائیں۔
1)مجامعت کے دوران عضو خاص میں سختی آنا ختم ہو جاتی ہے
2)اس کی ٹائمنگ بلکل صفر ہو جاتی ہے۔
اپنے جیون ساتھی کی کشش ختم ہو جاتی ہے یہاں تک کہ اسے اپنی جیون ساتھ سے مجامعت کرنے کے لئے بھی پورن کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ کیونکہ اس کے لئے پورن میں زیادہ کشش ہوتی ہے۔
3)پیار محبت کے روحانی اثرات پر پر شہوت غالب آجاتی ہے
4)معاشرتی اندیشگی (Social anxiety) کا شکار ہو جاتا ہے
5)لکھنے پڑھنے یا کام کرنے کے دوران وہ اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتا۔ ایک آدھ صفحہ پڑھ کر ہی اس کا سر چکرانے لگتا ہے۔
6)بے طاقتی اور بے ہمتی اسے گھیر لیتی ہے۔
دوستو یہاں تک آپ نے سمجھا کہ پورن اڈکشن کیا ہے اور کس طرح انسانی دماغ پر اثر ڈالتی ہے۔
اگلی قسط میں انشاء اللہ ہم آپ کو بتائیں گے کہ۔۔۔
نو فیپ کب اور کیسے شروع ہوئی
نو فیپ کے نوجوانوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے
اور اس حوالے سے مزید ریسرچرز

Post a Comment

0 Comments